رومینس مرد اور عورت دونوں کی فطرتی ضرورت ہے۔
رومینس کے بعد مباشرت کرنے والا جوڑا کبھی اپنی بیڈ روم لائف سے غیر مطمعن نہیں ملتا کیونکہ انسانی سکن کی کشش اور طلب ہر انسان میں قدرتی طور پر موجود ہے۔
ہمارے معاشرے میں صدیوں سے یہی رواج اور مائنڈ سیٹ چلتا آرہا ہے کہ بیگم کا کام ہے صرف بیڈ پہ میٹرس کی طرح پڑی رہے باقی کام شوہر حضرات خود کر لیں گے تو جناب اس غلط فہمی کو دماغوں سے نکال پھینکیں خواتین کو بھی اپنی جسمانی ضرورت پوری کرنی چاھئیے کچھ خواتین شرم کے مارے کچھ نہیں کرتیں یہ سوچ کر کہ جنسی عمل شوہر کا کام ہے اگر ہم نے کچھ کیا تو شوہر ہمیں بے شرم سمجھے گا ہم خود کو شرافت میں ہی رکھتی ہیں خاموش رہتی ہیں ورنہ شوہر کیا سوچے گا کیا کہے گا کتنی آگ لگی ہے ،،،، ایسی خواتین بے وقوفی کی انتہا کرتی ہیں ،،،، ارے بی بی شوہر کے جسم پر چڑھنا بھی آپکا شرعی حق ہے ہاتھ پاوں چلانا اپنی مرضی کے مزے کرنا جیسے دل چاہے ویسا شوہر کے ساتھ کرنے کیلئے ہی آپکی شادی کی گئی ہے اس میں شرمانا کیسا ،،بے وقوف خواتین اسی سوچ کے ساتھ بیڈ پر بچھی رہتی ہیں کہ بیگمات تو صرف گدھوں کی طرح اپنے مالک کو منزل تک پہنچانے کے کام لائی جاتی ہیں ارے بی بی آپکو کس نے کہا آپ شوہر کو گدھے کی سواری دیں آپ کا شرعی حق ہے کہ شوہر آپکی جنسی ضرورت پوری کریں آپ ان کو باقاعدہ کہہ کر اپنا حق لے سکتی ہیں ہاتھ پاوں چلانا ،، لذت لینا ،، شہوت پوری کرنا آپکی فطرت میں بھی شامل ہے اسکا استعمال کرنا سیکھیں اور اپنے ذہن کو اپنی مرضی کے رومینس سے تسلی دیں سکون دیں تاکہ آپکا چڑچڑاپن ،، بے سکونی ،، اضطراب ختم ہو تاکہ سکون سے گھر اور بچوں کو چلا سکیں ۔ ارے اللہ کی نیک بندیو یہ جنسی طلب آپکے جسم کی فطرتی ضرورت ہے پہچانو اسکو ۔۔۔۔۔۔۔
رومینس مرد اور عورت دونوں کی فطرتی ضرورت ہے اسکے بغیر کی گئی مباشرت سے کبھی مکمل سکون میسر نہیں ہو سکتا ذہن اکیلی مباشرت کے بعد بھی بے چینی محسوس کرتا رہے گا جسم ٹوٹا ٹوٹا ادھورا پن محسوس کرے گا ۔ جن مردوں کو اپنی بیگم سے محبت نہیں ہوتی صرف اپنی ضرورت پوری کرنے کے چکر میں ہوتے ہیں جسے خود غرضی بھی کہتے ہیں خود غرض مرد کبھی فورپلے میں حصہ نہیں لیتے صرف مباشرت کی حد تک اور چلتے بنے ۔ایسے شوہر حضرات اپنی بیگم کے قرض میں دبے ہوئے ہیں بیگم کے جذبات کا خیال نہ رکھنا محبت نہ دینا ازدواجیات کے منہ پر تھپڑ ہے جسکا حساب شوہر سے ہر حال میں لیا جائے گا کیونکہ نکاح دونوں فریقین کی جنسی ضرورت کو پوری کرنے کی وجہ سے سنت قرار دیا گیا عورت بھی وہی شہوت رکھتی ہے جو مرد کے اندر پائی جاتی ہے مگر بیشتر بیگمات کہنے سے شرماتی ہیں خود پہ جبر کرتی ہیں یہ شہوت بھرا جزبہ روک روک کر اندر ہی اندر جذبات مار مار کر خواتین آخر ہسٹیریا جیسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہو جاتی ہیں مگر کہنے سے ڈرتی ہیں کہ ہمیں بھی جسم چاھئیے لمس چاھئیے ہمارے جسم کو بھی جسم کی رگڑ کی ضرورت ہے مگر اس حقیقت کو صرف باشعور مرد ہی سمجھتے ہیں کیونکہ گدھے مرد تو پھر بیگمات کو گدھے کے طور پر ہی لیتے ہیں ۔۔
0 comments